خطبات

خطبہ (۴۳)

(٤٣) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۴۳)

وَ قَدْ اَشارَ عَلَیهِ اَصْحَابُهٗ بِالِاسْتِعْدَادِ لِلْحَرْبِ بَعْدَ اِرْسَالِهٖ جَرِيْرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِّیْ اِلٰى مُعَاوِیَةَ:

جب امیرالمومنین علیہ السلام نے جریر ابن عبداللہ بجلی کو معاویہ کے پاس(بیعت لینے کے لیے) بھیجا تو آپؑ کے اصحاب نے آپؑ کو جنگ کی تیاری کا مشورہ دیا، جس پر آپؑ نے فرمایا:

اِنَّ اسْتِعْدَادِیْ لِحَرْبِ اَهْلِ الشَّامِ وَ جَرِیْرٌ عِنْدَهُمْ، اِغْلَاقٌ لِّلشَّامِ، وَ صَرْفٌ لِّاَهْلِهٖ عَنْ خَیْرٍ اِنْ اَرَادُوْهُ، وَ لٰكِنْ قَدْ وَقَّتُّ لِجَرِیْرٍ وَّقْتًا لَّا یُقِیْمُ بَعْدَهٗ اِلَّاَ مَخْدُوْعًا اَوْ عَاصِیًا، وَ الرَّاْیُ عِنْدِیْ مَعَ الْاَنَاةِ، فَاَرْوِدُوْا، وَ لَاۤ اَكْرَهُ لَكُمُ الْاِعْدَادَ.

میرا جنگ کیلئے مستعد و آمادہ ہونا جب کہ جریر ابھی وہیں ہے، شام کا دروازہ بند کرنا ہے اور وہاں کے لوگ بیعت کا ارادہ بھی کریں تو انہیں اس ارادہ خیر سے روک دینا ہے۔ بے شک میں نے جریر کیلئے ایک وقت مقرر کر دیا ہے۔ اس کے بعد وہ ٹھہرے گا تو یا ان سے فریب میں مبتلا ہو کر یا (عمداً) سرتابی کرتے ہوئے۔ صحیح رائے کا تقاضا صبر و توقف ہے۔ اس لئے ابھی ٹھہرے رہو۔ البتہ اس چیز کو میں تمہارے لئے بُرا نہیں سمجھتا کہ (در پردہ) جنگ کا ساز و سامان کرتے رہو۔

وَ لَقَدْ ضَرَبْتُ اَنْفَ هٰذَا الْاَمْرِ وَ عَیْنَهٗ، وَ قَلَّبْتُ ظَهْرَهٗ وَ بَطْنَهٗ، فَلَمْ اَرَ لِیْۤ اِلَّا الْقِتَالَ اَوِ الْكُفْرَ بِمَا جَآءَ مُحَمَّدٌ ﷺ. اِنَّهٗ قَدْ كَانَ عَلَی الْاُمَّةِ وَالٍ اَحْدَثَ اَحْدَاثًا، وَ اَوْجَدَ لِلنَّاسَ مَقَالًا، فَقَالُوْا، ثُمَّ نَقَمُوْا فَغَیَّرُوْا.

میں نے اس امر کو اچھی طرح سے پرکھ لیا ہے اور اندر باہر سے دیکھ لیا ہے۔ مجھے تو جنگ کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہیں آتا، یا یہ کہ رسول ﷺ کی دی ہوئی خبروں سے انکار کر دوں۔ حقیقت یہ ہے (مجھ سے پہلے) اس اُمت پر ایک ایسا حکمران تھا جس نے دین میں بدعتیں پھیلائیں اور لوگوں کو زبانِ طعن کھولنے کا موقعہ دیا۔ (پہلے تو) لوگوں نے اُسے زبانی کہا سنا، پھر اس پر بگڑے اور آخر سارا ڈھانچہ بدل دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button